
علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کی ابتداء”بِسْمِ اللّٰهِ الرحمٰن الرحیم” سے اس لئے کی گئی تاکہ اللہ پاک کے بندے اس کی پیروی کرتے ہوئے ہر اچھے کام کی ابتداء “بِسْمِ اللّٰهِ الرحمٰن الرحیم” سے کریں، حدیث پاک میں بھی ہر اچھے اور خاص کام کی ابتداء “بِسْمِ اللّٰهِ الرحمٰن الرحیم” سے کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے مروی ہے کہ حضور پر نور، خاتم النبیین، حضرت محمد مصطفیٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہ واصحابہ وبارک وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ جس کا مفہوم یہ ہے : “جس خاص کام کی ابتداء “بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ” سے نہ کی جائے تو وہ کام ادھورا رہ جاتا ہے۔(کنز العمال )
اس لیے تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ہر جائز اور نیک کام کی ابتداء “بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ” سے کریں، کیونکہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کی بہت برکت و فضیلت ہے۔
روایت کی گئی ہے کہ ایک سائل نے ایک بلند دروازے کے پاس کھڑے ہو کر گھر والوں سے کچھ مانگا تو اس کو تھوڑا سا عطا کیا گیا،دوسرے دن وہ ایک کلہاڑا لے کر آیا اور دروازے کو کلہاڑی سے کاٹنا شروع کردی، جب اس سے پوچھا گیا کہ تم ایسا کیوں کر رہے ہو تو اس شخص نے جواب دیا کہ یا تو دروازے کو اپنی عطا کے لائق کر یا پھر اپنی عطا کو دروازے کے لائق بنا۔ اے ہمارے رب ! رحمت کے سمندروں کو تیری رحمت سے ویسی ہی نسبت ہوتی ہے جیسے ایک چھوٹے سے ذرے کو تیرے عرش سے نسبت ہے اور اے اللہ تو نے اپنی کتاب کی ابتداء میں بھی اپنے بندوں پر اپنی رحمت کی ہے، اس لیے ہمیں بھی اپنی رحمت اور اپنے فضل وکرم سے محروم نہ رکھنا۔
جو “بِسْمِ اللّٰهِ الرحمٰن الرحیم” ہر سورت کے شروع میں لکھی ہوئی ہے، یہ ایک پوری آیت ہے اور جو “سورۂ نمل” کی آیت نمبر 30 میں ہے اور وہ اُس آیت کا ہی ایک حصہ ہے۔
“بِسْمِ اللّٰهِ الرحمٰن الرحیم ” جو ہر سورہ کے شروع میں ہے وہ آیت ہی نہیں بلکہ پورے قرآن کی ایک آیت ہے،جس کو ہر سورہ کے شروع میں لکھا گیا ہے تاکہ دو سورتوں کے درمیان فاصلہ ہو سکے. اسی لیے سورت کے اوپر امتیازی شان سے ” بِسْمِ اللّٰهِ الرحمٰن الرحیم” لکھی جاتی ہے۔
سورت کی ابتداء میں “بِسْمِ اللّٰهِ الرحمٰن الرحیم” پڑھنا سنت ہے ورنہ مستحب ہے۔لیکن اگر “سورۂ توبہ” سے تلاوت شروع کی جائے تو “اَعُوْذُ بِاللہِ” اور “بِسْمِ اللّٰهِ الرحمٰن الرحیم” دونوں کو پڑھا جائے اور اگر تلاوت کے دوران سورۂ توبہ آجائے تو پھر “بِسْمِ اللّٰهِ الرحمٰن الرحیم” پڑھنے کی ضرورت نہیں رہتی۔